۱۹ آبان ۱۴۰۳ |۷ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 9, 2024
News ID: 401290
6 اگست 2024 - 19:47
مولانا سکندر علی ناصری

حوزہ/اب اسلامی ممالک کے حمکرانوں کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے اور مظلوم بے بس اور بےگناہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم اور بربریت کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اسرائیل اور اس کی حامی استکباری قوتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔

تحریر: شیخ سکندر علی ناصری

حوزہ نیوز ایجنسی| اب اسلامی ممالک کے حمکرانوں کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے اور مظلوم بے بس اور بے گناہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم اور بربریت کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اسرائیل اور اس کی حامی استکباری قوتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ اسلامی ممالک کے سربراہان صرف مذمتی بیان جاری کرنے پر اکتفاء نہ کریں، یہ کسی درد کی دواء نہیں ہے۔ ہر چیز کی کوئی حد و مرز ہوتی ہے ہر بربریت اور ظلم و ستم کے سامنے صرف مذمتی بیان جاری کرنا حد سے ذیادہ کمزور ہونے کی علامت ہے۔ اسے ذمہ داری پوری نہیں ہوتی ہے۔ حماس کے رئیس اسماعیل ھانیہ جیسے عظیم انسان کی شھادت اور اس کے علاوہ بھی تقریبا 40 ہزار کے معصوم انسانوں کی شھادت 91 ھزار افراد کی زخمی کے بعد بھی صرف مذمتی بیان جاری کرنا یہ کوئی بہادری نہیں۔مذمت کرنا پہلا مرحلہ ہے اس کے بعد عملی اقدمات کی نوبت ہوتی ہے۔اس لئے غیور فلسطین کے لوگ اپنے عزیزوں کی لاشوں پر یہی کہ رہے ہیں کہ صرف مذمتی بیان ہماری مشکل کو حل نہیں کرتی غیرت اور حمیت کا اظھار کریں اور عملی طور پر ہماری حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت عالمی اور اسلامی تمام اجتماعات میں مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے حج، قربانی، صوم و صلواہ صدقات، انفاق اور زکواہ اسی طرح کے دوسرے اسلامی مسائل پر مساجد اور منبر سے گرما گرم گفتگو ہوتی ہے اور جمعے کے خطبات میں ان پر بات کرتے ہوئے تھکتے نہیں، لیکن سب سے اہم عالم اسلام کا مسئلہ، مسئلہ فلسطیں پر کوئی جاندار خطبہ نہیں ہوتا اور تمام مسلم ممالک سربراہان کا کوئی ٹھوس، مضبوط اور واضح موقف، جو ملت فلسطین کے لئے ممد اور مدگار ثابت ہو، نہیں ہے۔ اسرائیل غاصب نے تمام بین الاقوامی قوانین اور دستور کو پامال کیا ہے۔غزہ پٹی میں دس مہینے سے ہر قسم کی بربریت کا مرتکب ہو رہاہے اور اسے بھی بڑھ کر دوسرے ممالک کی خود مختاری کو بھی شدت سے مجروح کرتا ہے اور ان کی حاکمیت کو بھی نقض کرتا ہے۔تحریک حماس فلسطین کے رئیس شھید اسماعیل ھانیہ کو قلب تھران میں حملہ کا نشانہ بنایا اور ایران کی عزت اور قومی وقار کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ اس کی اس بذدلی اور بربریت کا انتقام ایران ضرور لےگا اور یہ بین الاقوامی قوانین اور دستور کے عین مطابق ہے اور اس کا پورا کا پورا حق بھی ایران کو حاصل ہے۔ اسرائیل ہمیشہ سے دوسروں کی حاکمیت کو ٹورتا رہا ہے اور اس کی اہمیت کا قائل بھی نہیں ہے ۔اس دفعہ اسرائیل نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ اس کا خمیازہ ضرور بگھتنا ہوگا۔ یہ رد عمل،وعدہ صادق ایکشن سے مختلف ہوگا۔ وعدہ صادق میں اردن نے اپنی تمام ہمدردی امریکہ اسرائیل کی جھولی میں ڈال دی۔ اس دفعہ اس کو ایسا کرنے نہیں دیں گے۔ اگر وہ اس دفعہ بھی دھوکہ اور فریب سے کام لے، تو وہ سخت رد عمل کا روبرو ہوگا۔وعدہ صادق میں اس نے ایران کے مزائل کو مارگرانے کی امریکہ، برطانیہ اور فرانس کو کھلی چھوٹ دی تھی۔ اس کا خمیازہ بگھت رہا ہے۔ اردن میں 16 امریکی فوجی اڈے اس کے علاوہ فرانسوی اور برطانیوی فوجی اڈے بھی ہیں۔اس وقت اردن محور مقاومت کے چنگل میں پھنس گیا ہے مشرق سے عراق شمال سے سوریہ اور جنوب سے یمن اردن کا محاصرہ کر سکتے ہیں اسی خوف و ترس سے وہ بہت خوف زدہ ہےکیونکہ اس نے وعدہ صادق میں اسرائیل کے ساتھ دیا تھا۔اس دفعہ ایران، لبنان،عراق اور یمن کے جوابی حملے کی نوعیت اور شدت کو دیکھ کر اس پر گفتگو کرنے کے لئے اس کا وزیر خارجہ نے تھران کا دورہ کیا ہے۔اسرائیل کی حماقت اور غرور و تکبر کی وجہ سے خطہ اس وقت سخت کشیدہ حالات میں ہیں۔ محور مقاومت کے متوقع رد عمل نے اسرائیل پر خوف و وحشت طاری کیاہے ۔حزب اللہ کی جانب سے متوقع جوابی حملے کے متعلق اسرائیل ٹائم نے ایک اعلامیہ شائع کیا ہے ۔ جس میں تیں دن تک بجلی ،چند دنوں کے لئے پانی کی سپلائی کی بندش کا امکان ہے، کمیونیکیشن سیسٹم بھی آٹھ گھنٹے کے لئے ممکن ہے کنٹرول سے خارج ہو جائے۔ یہ حملے حیفا، تل آویو کو زمین گیر کر سکتے ہیں۔ روز نامہ انگلیسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ممکن ہے کہ حزب اللہ کے مزائل انفسٹکچرز اقتصادی سلامتی،دفاعی اور بنیادی اہم مراکز کو مختلف مناطق اشغالی میں ھدف قرار دے۔اس خوف وترس سے ہزاروں شہری قدس اشغالی چھوڑ چکے ہیں۔ ان پناہ گزینوں کے لئے جنوب میں تیما اور شمال میں پارک اشکول علاقے میں خیمے نصب کے جا رہے ہیں۔ انصار اللہ یمن نے بھی کہا کہ انتقام صرف ایران کی جانب سے نہیں ہوگا بلکہ تمام محور مقاومت اس میں حصہ لیں گے۔اس جوابی حملے کی نوعیت اور وسعت کی پیش نظر اسرائیل کے نظامی، سیاسی اور سلامت ملی کے بلند پایے کے افراد کے لئے زیر زمین ایک پناگاہ، امور سلامتی ملی کے نام سے تیار کیا جارہا ہے جس کو اب تک کسی جنگ میں استفادہ نہیں کیا ہے اب اس کو تیار کرنے میں مصروف ہے جہان یہ افراد اپنی جان بچہانے کے ساتھ جنگ کی مدیریت کریں گے۔اسرائیل وزیر خارجہ نے برطانیہ کے ہم منصب سے ملاقات کی ہے اور ایران کے رد عمل کے خلاف ایک اتحاد قائم کرنے کے لئے برطانیہ کا دورہ کیا ہے لیکن اولا اس اتحاد میں مسلم ممالک میں سے کوئی شامل نہیں ہوگا اگر ہو بھی جائے تو کوئی اثر انداز نہیں ہوگا کیونکہ انصار اللہ کے خلاف 40 سے 70 ممالک کے اتحاد نے کچھ اس کا نہیں بگھاڑسکا، تو آج پوری محور مقاومت کے خلاف وہ کچھ نہیں کر سکتا ہے در حقیقت امریکہ کی ابھوت اور شان و شوکت جو ایک وقت زبان زد و عام پر تھی اب اس کا کابوس کو ایران اور یمنیوں نے ختم کیا ہے۔ اب دنیا پہلی کی طرح امریکہ اور اسرائیل۔سے خوفزدہ نہیں ہے۔ اور اسرائیلی اس تجاوز کا جواب دندان شکن ہونا چائے اور اگرچہ اس وقت امریکہ نے ناوشکن بحری جہازوں کو میدان میں اتاراہے اور بیان دیا ہے کہ یہ اس لئے ہے کہ متوقع کشیدگی کو بڑھنے سے روکاجاسکے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل پر حملہ ہونے کی صورت میں وہ اسرائیل کی حمایت میں اس کا دفاع کرےگا۔ اس سناریو کو دیکھ کر ایران کی ملی سلامتی کونسل کے سربراہ نے روسی ملی سلامتی کونسل کے سربراہ کو تھران دعوت دی ہے اور وہ کل سے تھران کے دورے کر رہے ہیں۔ اور اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے اور دلوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے لئے کرانہ باختری میں خود پیش قدمی جوانوں نے اپنا کام کا آغاز کیا ہے اور گذشتہ کل ایک فلسطینی نے سرد اسلحے سے دو اسرائیلی پولیس کو مارا ہے اور تیں کو زخمی کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور آج بھی اسی طرح کا حملہ ہوا ہے۔ اس پر تجزیہ کرتے ہوئے سابق وزیر جنگ اسرائیل نے کہا اسرائیل غزہ جنگ میں ہار گیا ہے اور امنیت اس کی ختم ہو چکی ہے۔ اسرائیل اور امریکہ اور اس کے حامی ممالک اس وقت اپنی آخری ہچکچیاں مشرق وسطی میں لے رہے ہیں اور انشاء اللہ یہ انتقامی کروائی اسرائیل اور اس کے حامیوں کی نابودی کا باعث ہوگی اور مظلومین جہان اور ملت مظلوم فلسطین کے لئے طلوع سحر ہوگی ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .